Saturday, January 17, 2015

گستاخیاں کیوں کرتے ہیں :

گستاخیاں کیوں کرتے ہیں :


مصنف : گھمنام 


جب سے ٹیکنالوجی کا رجحان شروع ہوا اور خاص کر پچھلے دس سالوں میں اہل مغرب آئے دن نبی صلی الله علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کر رہے ہیں. سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ پہلا امکان ہے کہ مغرب کو سچ بولنے کی بیماری لاحق ہو گئی ہے؟ دوسرا امکان ہے کہ کہیں یہ محض تعصب کا شاخسانہ تو نہیں؟ تیسرا امکان یہ ہے کہ کہیں یہ کسی باقاعدہ منصوبے کا حصہ تو نہیں؟ اگر ہم غور کریں تو معلوم ہو جائے گا کہ یہ گستاخیاں سچ بولنے کے شوق میں یا محض تعصب کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کی جاتی ہیں . ہر سال بے ہودہ کارٹون ، فلمیں بنا کر مسلمہ امہ کے رکھوالے یعنی مسلمان ممالک کے ولی عہد اور حکمرانوں کی غیرت کے مادے کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے. ہر سال گستاخیوں کے رد عمل میں مسلمانوں کے اقدام کو جانچا جاتا ہے ، کون کون سے ممالک میں کتنے مسلمانوں نے کیا ردعمل دکھایا اس کی باقاعدہ ایک رپورٹ بنائی جاتی ہے.

یہ بات تو میں فخر سے که سکتا ہوں کہ ایک عام مسلمان چاہے وہ باعمل مسلمان نہ بھی ہو ، پانچ وقت نمازی نہ بھی ہو، قرآن و سنّت کی تعلیم سے واقف نہ بھی ہو ، لیکن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس کا عشق اور محبّت لازوال ہو گی ، لیکن میں شرمندگی سے بتاتا چلوں ، ہمارے مسلمان حکمران ، ولی عہد ، شہزادے ، وزیر، وزیر مملکت ، آرمی ، سپاہ سالار ، آرمی چیف. سب کے سب اپنی غیرت کو مادیت،غلامی ،خوف، پاپندیوں ، عیش و عشرت ،دنیا پرستی ،ڈالر کی چمک ، میں دفن کر چکے ہیں. اور جو ان میں سے مذمتی قرادادیں پیش کرتے بھی ہیں وہ بھی صرف لفظی اور مجبوراً ، ان قردادوں اور مذمتوں کا کوئی لائحہ عمل نہ آج تک ہوا نہ ہو گا ، ہمارا میڈیا ایک وفادار کتے کی طرح ہمارے نوجوانوں ذہنوں کے اندر اپنی غلاظت پیوست کر رہا ہے. مسلم وحدت میں لیبرلزم ، سیکولرزم کی دیواریں کھڑی کی جا چکی ہیں ،اسلئے آج ہمارے مسلمانوں میں سے کچھ نام نہاد ہالف بیکڈ دیسی لبرل لنڈے کے انگریز دوہرے معیار کی ڈگ ڈگی بجا کر ہمیں بھی فریڈم آف سپیچ ، فریڈم آف ایکسپریشن، ہیومن رائٹس ، جیسے ٹرمز میں ایک عام فرد کو الجھا رہے ہیں . .یہ دوہرے میعار والے لنڈے خوب سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ، ان کی ہر منطق اسلام مخالف ،اور اسلامی بنیادوں کو ٹارگٹ کرنا ہوتا ہے ،

آج دشمنوں میدانوں میں نہیں ہے جس سے آمنے سامنے لڑ سکیں، آج دشمن ہمارے گھروں میں ہے ، جب تک ہم ان کے ہی ہتھیار ، ان کی ہی سازشیں ان پر الٹنا نہیں سیکھیں گے تب تک ہم نہیں جیت سکیں گے. حضرت خالد بن ولید نے اپنے ہر معرکے میں دشمن کی حکمت عملی کے مطابق اپنی حکمت عملی بنائی. لیکن آج ہم ہر محاذ پر جوش اور بے وقوفی سے کام لیتے ہیں ، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے جن گستاخوں کو سزا دی بھی تو صحیح وقت پر. لیکن آج ہم ہر کام بے وقت کرتے ہے، اور ہماری اس بے وقتی کا خوب فائدہ دشمن اٹھا رہا ہے. قلم کا جواب قلم سے ، اور تلوار کا جواب تلوار سے دینا سیکھنا ہو گا ،اور یہ سب سیکھنے سے پہلے اپنے کٹھ پتلی حکمرانوں سے شروعات کرنی ہو گی ، جب تک اپنے گھر سے کوڑا صاف نہیں ہو گا ، تو ہم کیسے گلی محلہ کی صفائی پر ڈھنڈورا پیٹ سکتے ہیں ؟ جو حکمران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا ، وہ ہمارا حاکم نہیں بن سکتا. آج ہم سیاست پرستی، شخصیت پرستی ، پارٹی پرستی کا شکار ہیں۔ اور اسی موذی مرض کی وجہ سے ہم اپنے ہی ملکوں میں ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں، تو دشمن سے کیا گلہ ؟ آج ہمارا ایک بھی حکمران اپنی ٹانگوں پر کھڑا ہو کر یہ نہیں که سکتا جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو ٹھیس پہنچائے گا وہ ہمارا کھلا دشمن ہے. لیکن جب کوئی جوشیلا نوجوان جوش میں خود سے کوئی قدم اٹھاتا ہے تو اس کو آج موجودہ ٹرم ٹیررازم ، انتہاپسندی ، مذہبی جنونی، بنیاد پرست کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ، اور ہمارے حکمران اور اقتدار مائشٹھان سر جھکائے عالمی برادی میں صفائیاں پیش کرتے ہیں. جب عالمی برادی سب کچھ جانتے ہوۓ جان بوجھ کر مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتی ہے تو پھر اس کا کوئی تو ردعمل ہو گا. آج مسلمان مجبور ہے اور مجبور کیا گیا ہے کہ وہ انفرادی طور پر ایسی گستاخیوں پر قدم اٹھائے. ورنہ یہ کام تو حاکم کا ہے . لہٰذا میری اپیل ہے ہر اس خاص و عام مسلمان سے کہ اہل مغرب کی گستاخی کے ردعمل میں سب سے پہلے اپنے حکمرانوں کے گریبان پکڑو ، اور پوچھوں ، کہ نبی عظمت کے لئے کیا عملی اقدام اٹھاؤ گے ؟

No comments:

Post a Comment