Tuesday, December 2, 2014

مشرق وسطی کے حالات پر تجزیہ

مشرق وسطی کے حالات پر تجزیہ


مصنف : گمنام

خیر میں کوئی دفاعی تجزیہ نگار تو نہیں ہوں ،لیکن پچھلے دس بارہ سال سے جو مڈل ایسٹ اور گردونواح میں جو گتھم گتھی مچی ہوئی ہے تو سوچا اس پر تھوڑی اپنی بھی رائے کا اظہار کر ہی دوں ، جتھے اتنی conspiracy تھیوری ہے اوتھے ایک اور سہی ،،،

ویسے تو امریکا اور اس کے اتحادیوں نے 9/11 کے بعد ہی کمر کس لی تھی ، عامل بابا بش المعروف چاچا ڈرون نے افغانستان میں جو جنتر منتر شروع کیا تھا وہ آج تک جاری ہے، ہم اس پر بھی بات کریں گے لیکن چلتے چلتے ، یہ جو چھوٹے بڑے بش نے مشرق وسطی کی طرف رخ کیا تھا اس کی کچھ بنیادی وجوہات تھیں .جیسا کہ اقتصادی عنصر،اسرائیل کو مستحکم کرنا وغیرہ وغیرہ ،خیرجب انگلینڈ کا جھنڈا پوری دنیا میں لہرایا کرتا تھا ساتھ ساتھ ان ملکوں کو انگلینڈ لوٹ لوٹ کر ترقی یافتہ بھی ہوا کرتا تھا. ویسے تو ابھی بھی ترقی یافتہ ہی ہے لیکن اب تو انگلینڈ اس تناؤ میں پریشان ہے کہیں اس کو اپنا reserve capital استعمال نہ کرنا پڑھ جائے ، خیر کچھ طاقتیں ایسی جو شروع سے دنیا کو اپنی مٹھی میں لینے کی خواہاں ہے ، کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہو چکی ہیں ،لیکن population explosion اور ترقی پذیر ممالک کا ترقی طرف گامزن ہونا ان کو دیکھا نہیں جا رہا اسلئے انہوں نے ایشیا اور مشرق وسطی میں شطرنج کے مہرے کھیلنا شروع کئے ،

جب ایران اور عراق میں 1980 میں جنگ شروع ہوئی ، یہ موقع غنیمت جانتے ہوۓ امریکا اور اسرائیل نے ایران کو سپورٹ کیا ساتھ ساتھ عراق اور ایران دونوں کو اپنا اسلحہ بھی بیچا. امریکا اور انگلینڈ نے کیمیکل ویپن (Chemical weapon) عراق کو دئیے اور ساتھ میں guaranteed loan یعنی امریکا کے ٹیکس payer کا پیسا ڈبل کیا .فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکا کی جن کمپنیز نے چور دروازے سے عراق کو اپنی ٹیکنالوجی بیچی ان میں نامی گرامی ہیولٹ پیکارڈ (Hewlett-Packard)، اور Tektronix، اور میٹرکس (Matrix) . فرانس( France ) نے عراق کو ہائی ٹیک فوجی سازوسامان اور یورینیم فروخت کیا ، پرتگال نے بھی یورینیم فروخت کیا.اور انگلینڈ نے عراق کو Sodium cyanide for chemical weapons، اور پلوٹونیم، اور گیس سپیکٹرومیٹر( gas spectrometer) . اسرائیل نے ایران کو 75 ملین امریکی ڈالر کے ہتھیار اسرائیل ملٹری انڈسٹریز کے اسٹاک سے فروخت کئے . جب کہیں کوئی تنازعہ کھڑا ہوتا اس کو ہوا دی جاتی اور پھر جنگ کی شکل میں بھڑکایا جاتا ہے ، پھر جب یہ لوگ اپنی بندوقریاں بیچ نہیں لیتے تب تک ورلڈ پیس ( world peace ) اور سیز فائر کا بھوپو نہیں بجایا جاتا ، کیوں کہ اپنے ہتھیاروں کی کارکردگی کو analysis کرنا ہوتا ہے ،

ایسا بلکل نہیں کہ مسلمان ممالک میں یہ وار اینڈ ہتھیار سیلر عناصر نہیں پائے جاتے ، بلکہ یہ پوری گینگ ہر ملک میں ہر روپ میں موجود ہے. ان کو نہ دین سے مطلب نہ دنیا سے نہ انسان سے نہ انسانیت ، نہ ہندو سے نہ عیسائی ، نہ مسلمان سے نہ یہودی سے ، چونکہ یہودی وار اینڈ ہتھیار گیم کے ماسٹر مائنڈ ہیں، اسلئے میں ان عام فہم یہودیوں کی بات کر رہا ہوں. 1991خلیجی جنگ کے بعد امریکا نے با آسانی اپنے بوٹ مڈل ایسٹ میں جما لئے ، عراقی جارحیت نے اسرائیل پر ہیبت طاری کی ہوئی تھی .کیوں اسرائیل نے عراق کا نیوکلئیر پلانٹ تباہ کیا ہوا تھا اسلئے عراق کوخطے میں کمزور کرنا اسرائیل اور امریکا کا بنیادی مقصد تھا . دنیا کے سامنے میڈیا میں بڑھ چڑھ کر mass destruction weapon کی مہم چلائی گئی اور اس کی آڑ میں چھوٹے بش اور بلیئر نے عراق پر براہ راست دھاوا بول دیا ، ہر قسم کے ہتھیار استعمال کئے گے ، صدام کو پھانسی دی اوربعد میں دنیا کو یہ بتایا گیا کہ mass destruction weapon برآمد نہیں ہوۓ .

حقیقت تو یہ ہے کہ mass destruction weapon امریکی فوج کو ملے تھے ، وہی MDW ملے تھے جو 1980 میں چور دروازے سے عراق کو انگلینڈ اور امریکا نے دیےتھے ، اب دنیا کو کس منہ یہ بتاتےکہ جو ہتھیار ملے ہے وہ ،made in England اور Made In America تھے . آج عراق اور عراقیوں کی حالت دنیا کے سامنے ہے ، مختصر میں یہ بتاتا چلوں ،قذافی کو اس لئے رگڑا دیا گیا کیوں کہ قذافی کا اثر و رسوخ افریقہ میں بڑھتا جا رہا تھا اور آج افریقہ کی اکنامک بوسٹ ہو رہی ہے ،کل کے لیبیا کے معاشی اعدادوشمار اور آج کے لیبیا میں فرق دیکھ لو . دوسری طرف مصر میں پھیلی بدامنی ، شام میں قتل و غارت اور تباہی وغیرہ یہ سب اکنامک کونٹرولنگ اینڈ کولاپسنگ کے ملتے جلتے فیکٹر ہیں معاشی اور اقتصادی مفاد کے علاوہ اور بھی وسیٕع تر مفاد شامل ہیں ۔

No comments:

Post a Comment