Thursday, October 2, 2014

فرشتوں کی شناخت اور مرزا قادیانی ۔

فرشتوں کی شناخت اور مرزا قادیانی ۔

تحریر:مرتضیٰ مہر

ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ جب ابتداء میں فرشتہ آپ ﷺ کے پاس وحی لے کر آیا تو آپ کو یہ کیسے یقین ہو گیا کہ یہ فرشتہ ہے شیطان نہیں ہے ۔ علامہ عینی نے اس کا یہ جواب دیا ہے کہ جس طرح نبی اپنے صدق کے ثبوت میں اُمت کے سامنے معجزہ پیش کرتا ہے اسی طرح جب فرشتہ نبی کے پاس وحی لے کر آتا ہے تو وہ بھی اپنے صدق کے ثبوت میں معجزہ پیش کرتا ہے ۔(عمدۃ القاری ج1ص 62،مطبوعہ ادارۃ الطباعتہ المنیریہ مصر)

تحقیق یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک صفت دی ہے جس کی وجہ سے ہم انسان اور حیوان کے درمیان امتیاز کر لیتے ہیں ،اسی طرح اللہ نے نبی کو ایک اور صفت دی ہے جس سے وہ فرشتوں اور شیطان کے درمیان امتیاز کر لیتا ہے ۔
حضرت امام غزالی فرماتے ہیں ۔
نبی کو ایک ایسی صفت حاصل ہوتی ہے جس سے وہ فرشتوں کو دیکھتا ہے اور ان کا مشاہدہ کرتا ہے ، جس طرح بینا آدمی کو ایک ایسی صفت حاصل ہے جس سے وہ اندھوں میں ممتاز ہے اور مبصرات کا ادراک کرتا ہے ۔
احیاء العلوم ج 4ص190،مطبوعہ دارالمعرفتہ بیروت ۔


لیکن ہم قادیانیوں سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ مرزا کو کیسے معلوم ہوا کہ جو اُس کے پاس آیا تھا وہ فرشتہ تھا نہ کہ شیطان جبکہ مرزا ٹھیک سے امتیاز نہیں کر پاتا تھا کہ اُس کے پاس آنے والا کون ہے ۔ ؟

1۔ میں نے کشفی حالت میں دیکھا کہ ایک شخص جو مجھے فرشتہ معلوم ہوتا ہے مگر خواب سے محسوس ہوا کہ اس کا نام شیر علی ہے ۔(نوٹ محسوس ہوا علم ہوا نہیں نام کوئی محسوس کرنے والی چیز نہیں ہے)اُس نے مجھے ایک جگہ لٹا کر میری آنکھیں نکالی ہیں اور صاف کی ہیں اور میل اور کدورت ان میں سے پھینک دی اور ہر ایک بیماری اور کوتاہ بینی کا مادہ نکال دیا ہے ۔ (اور پھر سیدھی آنکھیں رکھنا بھول گیا)۔اسے کہتے ہیں نیم فرشتہ خطرہ آنکھ: ۔بحوالہ تذکرہ ص24

کرنسی کا فرشتہ:

2۔5مارچ 1905کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص جو فرشتہ معلوم ہوتا تھا میرے سامنے آیا اور اس نے بہت سارا روپیہ میرے دامن میں ڈال دیا ۔ میں نے اس سے نام پوچھا تو اس نے کہا کچھ نہیں ۔میں نے کہا آخر کچھ تو ہو گا ۔ اس نے کہا میرا نام ہے ٹیچی ۔ ٹیچی پنجابی زبان میں وقت مقررہ کو کہتے ہیں یعنی عین ضرورت کے وقت پر آنے والا
حقیقۃ الوحی۔روحانی خزائن ۔جلدنمبر22ص346

پنجابی لغت میں آپ کو ٹچی کا کوئی مطلب نہیں ملے گا بلکہ ٹچی کا لفظ ہی نہیں ، آپ انڈیا کے پنجابیوں سے لے کر پاکستان کے پنجابیوں کی ہر بولی، ہر لہجے میں یہ الفاظ نہیں ملے گے ،،، یہ بھی مرزا کا اپنا بنایا ہوا جھوٹ تھا ، لوگوں سے چندہ وصول کرنے کے لئے ،،،،

اشیاء کو شناخت کرنے کے بارے میں مرزا کی ایک اورتحقیق کچھ یوں تھی ۔
3۔رؤیا ایک شخص نے ایک دوائی کو لا وائن کی ایک بوتل دی جو سرخ رنگ کی دوائی ہے اور بوتل بند کی ہوئی ہے اور اس پر رسیاں لپیٹی ہوئی ہیں ۔ ظاہر دیکھنے میں تو بوتل ہی نظر آتی ہے مگر جس شخص نے دی ہے وہ کہتا ہے کہ یہ کتاب دیتا ہوں ۔ دیکھنے میں تو بوتل ہی نظر آتی تھی لیکن کہنے میں وہ شخص اس کا نام کتاب رکھتا ہے ۔ اس وقت میں کہتا ہوں کہ اس کا وقت آ گیا ہے ۔ اس کو نوکر رکھا جائے ۔ اور میں نے اس کتاب پر دستخط کر دئیے ۔ تذکرہ صفحہ نمبر 525

مرزا کے اس رؤیا کو ہی دیکھیں کہ ایک شخص نے دوائی دی جو رسیوں میں لپٹی ہوئی ہے ۔ اور دیکھنے میں بوتل ہی لگتی ہے لیکن جو شخص دیتا ہے وہ کہتا ہے یہ کتاب ہے ۔ اور مرزا غلام قادیانی مان بھی لیتے ہیں کہ یہ کتاب ہے نہ کہ بوتل حالانکہ وہ بوتل ہے ۔ اور مرزا غلام قادیانی اسی بات پر مہربان ہو جاتا ہے کہ اُس نے مرزا سے اپنی بات منوا لی ہے کہ یہ بوتل نہیں بلکہ کتاب ہے ۔ اور مرزا بوتل پر دستخط بھی کر دیتا ہے اور اُسی وقت ارادہ کرتا ہے کہ اسے نوکر رکھ لیا جائے کیونکہ اس نے بوتل کو کتاب کہا ہے۔ اسی طرح یقین قوی ہے کہ مرزا کے پاس شیطان آیا ہوگا اور اُس نے کہا ہوگا کہ وہ فرشتہ ہے اور مرزا کو لگا بھی ہوگا کہ یہ شیطان ہے حالانکہ وہ آنے والا کہہ رہا ہے وہ فرشتہ ہے تو مرزا نے مان لیا ہوگا کہ یہ فرشتہ ہے اور پھر اُسی وقت ارادہ کر لیا ہوگا کہ میں اسے فرشتہ رکھوں ۔ ؟


سوچ قادیانی سوچ !

2 comments:

  1. مرزا قادیانی کا شیر علی انگریز کا کوئی قاصد جو اسے پیسے لا کر دیتا تھا ہی ہو سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  2. That's the habit of mirza to not accept the truth but instead dig deep and find something that suits him better, then call it "pearls of wisdom" lol "Mirzaiyat is all haze and fog...nothing is clear even if something is clear you have to put your special glasses on "foggy glasses" and make it unclear for yourself and others"

    ReplyDelete