Saturday, September 6, 2014

مرزا غلام قادیانی کی حدیث پر جاہلانہ تاویل کے مضحکہ خیز دلائل : ( حصہ دوم ﴾

مرزا غلام قادیانی کی حدیث پر جاہلانہ تاویل کے مضحکہ خیز دلائل : ( حصہ دوم ﴾


مصنف : گھمنام


:پہلا حصہ پڑھنے کے لئے اوپر پہلے حصہ پر کلک کریں 

جیسے کہ ہم نے پہلے حصہ میں زرد رنگ کی چادروں پر روشنی ڈالی اور مرزا کے دجل و فریب کو بے نقاب کیا ، مرزا نے  دین کے معاملے حسبِ عادت  ہمیشہ ٹھٹھے مذاق سے کام لیا اور لوگوں کو گمراہ  کرتا گیا ، یہ طریقہ بلکل یہودیوں کا تھا جو مرزا نے اپنے دلائل میں اپنایا ہوا تھا ،اور آج یہی وجہ ہے کہ جب بھی کوئی مرزائی، مرزا غلام قادیانی کے حق میں دلائل دیتا ہے  تو وہ  کسی قسم کی گستاخی کرنے سے گریز نہیں کرتا ،بہرحال  جب بھی کسی حدیث میں تطبیق کی جاتی ہے تو اصل مفہوم اور تاویل میں باہمی ربط کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور ساتھ میں دلائل دیے  جاتے ہیں، اور دلائل بھی ربط وضبط کے دائرے میں ہی ہوتے ہیں ، اور وضاحت اتنی تفصیل سے ہوتی ہے کہ پڑھنے والا خود  قائل ہو جاتا ہے کہ کیونکر حدیث میں تطبیق کرنا  ضروری تھا اور جو تطبیق کی گئی وہ تطبیق کس حد تک  درست ہے .الفاظ کے انتخاب کا  بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے ، لیکن مرزا قادیانی کی جہالت کو پرکھنے اور پہچاننے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ، مرزا نے عربی کی حدیث پر اردو میں قیاس پکڑا ،اس  سے بڑی اور جہالت کیا ہو سکتی ہے. ، لیکن مرزائی ایسی قوم ہے وہ جتنی بھی ذہین کیوں نہ  ہو لیکن جب بات  مرزا غلام قادیانی پر آتی  ہے تو ان کی عقل مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے.حقیقت میں تو  عقل والوں کے لئے تو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ بہرحال اس کی وجہ  شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ قادیانی بچپن سے ہی برین واش کر دیے جاتے ہیں، اور انہوں نے کبھی اسلام کو پڑھا ہی نہیں ہوتا ، جو کچھ قادیانیت میں پڑھایا جاتا ہے وہ تو کبھی اسلام تھا ہی نہیں اور نہ ہے ، 

اب دیکھتےہیں مرزا کے دلائل  جو کہ مرزا نے زرد رنگ کی چادروں  والی حدیث پر بیان کیے ہیں،اور مرزا نے کیوں زرد رنگ کی چاروں کی تاویل کر کے ان کو بیماریاں قرار دیا ، بہرحال مرزا نے اپنی تاویل کو  علم روٴیائے انبیاء علیھم السلام سے منسوب کیا جیسا کہ آپ نے  پہلے حصہ میں حوالہ جات دیکھے ہیں، لیکن مرزا نے تعبیر الرؤیا کے ماہرین یا  انبیاء علیھم السلام کے نام سے کوئی حوالہ نہیں لکھا۔  صرف اپنی دلیل کو منسوب کیا ، اور نہ کسی پہلی کتاب کا حوالہ دیا ، اس کی وجہ یہ کہ مرزا اس وقت  اکثر اپنے دجل و فریب کسی بھی ذات سے منسوب کر دیتا  تاکہ کوئی مرزا سے شواہد نہ مانگ سکے. اور اس طرح مرزا لوگوں کی جہالت کا خوب فائدہ اٹھایا اور اپنی نبوت کی  دکان چمکائی  اور ساتھ میں لاکھوں لوگوں کو  گمراہ کر گیا.اور مرزا کی اولاد بھی اس مدعى نبوت كى  متروكه دكان كا صحيح استعمال کر رہی ہے اور آج كم فہم قادیانی کو چندے کے نام سے خوب لوٹا جا رہا ہے۔

مرزا کی زرد رنگ کی چادروں والی عربی حدیث پر اردو میں قیاس اوردلائل درج ذیل ہیں   :


 ہندوؤں کے جوگی اور زرد رنگ کی چادریں :
اور اگر کوئی یہ کہے کہ ان چادروں سے اصلی چادریں ہی مراد ہیں تو گویا اس کا یہ مطلب ہو گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول کے وقت ہندوؤں کے جوگیوں کی طرح زرد رنگ کی دو چادروں میں نازل ہوں گے۔ ﴿روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 374﴾

مسیح کے دو زرد چادروں میں نزول سے جوگیوں اور مسیح میں مابہ الامتیاز کیا ہو گا :
زرد چادروں سے مراد اگر یہی ہو جو ہمارے مخالف بیان کرتے ہیں تو پھر عام ہندو جوگیوں اور مسیح میں مابہ الامتیاز کیا ہو گا . اصل میں خدا کی چادر اپنے الگ معنی رکھتی ہے اور وہ ہی ہیں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر کھولے ہوے ہیں کہ  دو زرد چادروں سے مراد دو بیماریاں ہیں جو مجھے لاحق حال ہیں .( ملفوظات جلد 2  صفہ161 )

قابل غور بات یہ کہ بحث یہ نہیں ہے کہ  زرد رنگ کی چادریں ظاہری ہو گی یا اس میں تاویل ہو گی، بحث یہ ہے جو تاویل مرزا نے کی  کیا یہ اصول حدیث کے مطابق تھی ؟ کیا مرزا کی بیان کردہ تاویل اس سطح پر تھی کہ حدیث کے  اوراصل عربی عبارت اور مرزا کے اردو میں بیان کردہ قیاس میں کوئی ہم آہنگی ہے ؟ مرزا کی دلیل سے پتا لگ رہاکہ مرزا کی عقل سلیم میں کوئی معقول دلیل نہ آئی تو مرزا نے ہندوں کے جوگیوں کی مثال پیش کر کے اپنی پیشابی دلیل( مرزا نے زرد رنگ کی چادروں میں ایک چادر کو کثرت پیشاب قرار دیا  ) کو سہارا دیا .

پہلے حصہ میں مرزا نے اپنی تاویل کو علم تعبیر الرؤیا، اور  انبیاء علیھم السلام سے منسوب کیا  اور مرزا نے بیان کیا کہ چونکہ ان کے نزدیک دو زرد رنگ کی چادروں کے معنی دو بیماریاں ہیں ، جس کا حوالہ مرزا نے کہیں پیش نہ کیا لیکن اس حصہ میں مرزا نے اپنے ملفوظات میں سیدھا خدا تعالیٰ کی ذات سے منسوب کر دیا کہ خدا نے زرد رنگ کی چا دروں معنی مرزا پر کھولے ہیں ، کیا یہ کھلا تضاد اور دجل و فریب نہیں ؟ مرزا کے دلائل اتنے ناقص ہے کہ یہ ٹھٹہ اور مذاق سے زیاد کچھ نہیں ہے. اور نہ ہی مرزا کی پیش کردہ تاویل اسلامی نقطه نظر کے مطابق ہے .  

اب سوال یہ ہے کہ 

١.اگر زرد رنگ کی چادروں کے  ظاہری معنی لینے سے مسیح ہندوں کا جوگی بن جائے گا تو مرزا کی تاویل شدہ بیان سے کیا مسیح ذہنی مریض نہیں بن جائے گا ؟

٢.مرزا نے لکھا کہ اصل میں خدا کی چادر اپنے الگ معنی رکھتی ہے ، تو کیا جو مرزا نے معنی بیان کئے جو بقول مرزا کہ خدا تعالیٰ اس پر کھولے ہے کہ  کیا یہ معنی صحیح ہے کہ  خدا کی چادریں ( نعوذ بالله من ذلك)  کثرت پیشاب ہیں ؟ 

٣. مرزا نے حدیث کو کس کلیہ کے تحت روٴیا قرار دے کر اس کی تاویل کو  علم تعبیر الرؤیا سے منسوب کر دی ، جبکہ حدیث نہ روٴیا ہے اور نہ کوئی کشف ؟

٤. اگر ظاہری معنی لینے مرزا کے بقول عام ہندو جوگیوں اور مسیح میں مابہ الامتیاز کیا ہو گا، تو مرزا کی بیان کردہ تاویل میں ایک عام ذہنی مریض اور مرزا ( مرزائیوں کے مسیح )میں مابہ الامتیاز کیا ہو گا ؟ ایک پیشابی ( کثرت پیشاب ) اور مرزا میں  مابہ الامتیاز کیا ہو گا؟

٥، مرزا الٹی گرگابیاں پہنتا تھا تو پھر مرزا اور پاگل میں مابہ الامتیاز کیا ہو گا، ( اس کا حوالہ مرزا کے بیٹے کی کتاب  سیرت المہدی میں درج ہے ﴾؟ 


مرزا کے اس جاہلانہ قیاس پر بہت سے سوال اٹھائے جا سکتے ہیں  جس  کا جواب کسی مرزائی کے پاس نہیں ہوگا، مرزا نے اپنی ناقص عقل استعمال کرتے ہوۓناقص دلائل ہی دیے ہیں، جن کا اصول حدیث سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کسی اکابرین اسلام نے زرد رنگ کی چادر  والی  حدیث کو کشف یا روٴیا قرار دیا ہو.  

مرزائی جو آج حقیقی  اسلام کا نعرہ لگاتے ہیں اورفخريه کہتےہیں ہم ہی حقیقی اسلام کے پیروکارہیں . آج مرزائی پوری دنیا میں دعوت حق کو نقصان پہنچانے اور کفر کو پھیلانے میں جس طرح سرگرم ہے اور مرزا کی من گھڑت تعلیم کی دعوت دے رہے ہیں ، ان کے لئے قرآن میں اس طرح بیان کیا گیا ہے.

سورة التوبة:
وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَىٰ ۖ وَاللَّـهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿١٠٧﴾
کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی اِس غرض کے لیے کہ (دعوت حق کو) نقصان پہنچائیں، اور (خدا کی بندگی کرنے کے بجائے) کفر کریں، اور اہل ایمان میں پھوٹ ڈالیں، اور (اس بظاہر عبادت گاہ کو) اُس شخص کے لیے کمین گاہ بنائیں جو اس سے پہلے خدا اور رسول کے خلاف بر سر پیکار ہو چکا ہے وہ ضرور قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کسی دوسری چیز کا نہ تھا مگر اللہ گواہ ہے کہ وہ قطعی جھوٹے ہیں (107)

No comments:

Post a Comment