Friday, September 5, 2014

مرزا غلام قادیانی کی حدیث پر جاہلانہ تاویل

مرزا غلام قادیانی کی حدیث پر جاہلانہ تاویل .

مصنف : گھمنام

مرزا غلام احمد قادیانی ایک ایسا کذاب تھا جس نے ہمیشہ من گھڑت تاویلوں کا سہارا لے کر اپنی جھوٹی نبوت کی دکان چمکائی اور لوگوں کو گھمراہی میں دھکیل گیا . ایسی ایسی تاویلیں کی کہ بندھے کی عقل حیران رہ جاتی ہے. یہ تاویلات کی فیکٹری کہاں تھی کسی کو نہیں معلوم کہ مرزا کی عقل سلیم میں یہ تاویلات کہاں سے طول پکڑتی تھی . اگر مرزائی مرزا کی بے تکی تاویلات پر ہی غور کریں تو وہ مرزائیت سے توبہ کر لے لیکن کیا ہے کہ ان کے دماغ اور دل پر کفر کی مہر لگ چکی ہے .مرزا کسی بھی حدیث کو خواب، کشف ، استعارہ ، رویا ، تمثل بنا دیتا، لیکن مرزا ان سب الفاظ کا فرق نہیں جانتا تھا ، یہی وجہ مرزا کی کوئی بھی تاویل اصل سیاق و سباق سے  ہٹ کر ہوتی تھی جس کا ( اوریجنل کونٹیکسٹ ) سے کوئی تعلق نہ ہوتا تھا  ، مرزا نے عربی زبان پر اردو میں قیاس کیا ، تو کبھی  عربی سے اردو ٹرانسلیشن میں ہی تاویلیں کرتا گیا ، اور اس طرح اس وقت  کے لوگوں کو یہ چندے کے حصول کے لئے  بے وقوف بناتا گیا  اور گھمراہ کرتا گیا .اس کا نمونہ آپ اس پوسٹ میں دیکھ سکتے ہیں .

زرد رنگ کی چادروں کے متعلق حدیث توطویل
ہے لیکن میں پوسٹ کے عنواں مدنظر رکھتے  ہوۓ  زرد رنگ کی چادروں والا ہی  حضہ کاپی کر رہا ہوں :

"سیدنا نواس ابن سمعان رضی اﷲ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے کہ دجّال کا فتنہ ظہور پذیر ہوچکا ہوگا اور وہ لوگوں کو شعبدے دکھا دکھاکر اپنی طرف مائل اور کفر میں لے جارہاہوگا۔ اسی دوران اﷲ تعالیٰ مسیح ابن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا ۔ وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارہ پر نزول فرماہوں گے، زرد رنگ کے دوکپڑوں)چادروں) میں ملبوس ہوں گے، اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے کاندھوں پر رکھے ہوں گے ۔ سرکو جھکائیں گے تو پانی کے قطرے گریں گے۔ اور جب سرکو اوپر کی طرف اٹھائیں گے تو اس سے صاف شفاف پانی کے قطرے سفید موتیوں کی طرح نظر آئیں گے۔ ان کی سانس جس کا فر تک جائے گی وہ مرتاچلاجائے گا اور ان کی سانس کی ہوا وہاں تک جائے گا جہاں تک ان کی نگاہ جائے گی ۔ وہ دجّال کا پیچھا کرتے ہوئے اسے )دمشق کی فصیل کے ) ’’باب لُدّ‘‘ کے قریب جاکر قابو کرکے اسے قتل کرڈالیں گے۔(صحیح مسلم، باب ذکر الدجال)"

اس حدیث پر مرزا نے کیا تاویل پکڑی  اور کیا فرمایا نیچے ریفرنس میں دیکھیں :


زرد چادروں کی تعبیر علم تعبیر الرؤیا کے رُو سے ٢ بیماریاں ہیں :
مَیں ایک دائم المرض آدمی ہوں اور وہ دو زرد چادریں جن کے بارے میں حدیثوں میں ذکر ہے کہ ان دو چادروں میں مسیح نازل ہوگا وہ دو۲ زرد چادریں میرے شامل حال ہیں جن کی تعبیر علم تعبیر الرؤیا کے رُو سے دو بیماریاں ہیں۔ (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۷- اربعین: صفحہ 470)

۔انبیاء علیھم السلام کے اتفاق سے زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے:
سو یہ وہی دو زرد چادریں ہیں جو میری جسمانی حالت کے ساتھ شامل کی گئیں ۔انبیاء علیھم السلام کے اتفاق سے زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے اور دو زرد چادریں دو بیماریاں ہیں جو دو حصہ بدن پر مشتمل ہیں اور میرے پر بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے یہی کھولا گیا ہے کہ دو زرد چادروں سے مُراد دو بیماریاں ہیں اور ضرور تھا کہ خدا تعالیٰ کا فرمودہ پورا ہوتا۔ (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ٢٢-: صفحہ ٣٢٠)

 تمام معبّرین کے اتفاق سے تعبیر کی رو سے زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہوتی ہے:
اور یہ ہم نے اس لئے کہا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ آنے والا عیسیٰ زعفرانی رنگ کی دو چادروں میں نازل ہو گا۔ اور تمام معبّرین کے اتفاق سے تعبیر کی رو سے زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہوتی ہے۔ (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 373)


 تمام اہلِ تعبیر اس پر متفق ہیں:
کیونکہ لکھا ہے کہ وہ دو زرد چادروں میں اُترے گا سو یہ وہی د۲و زرد رنگ کی چادریں ہیں۔ ایک اوپر کے حصّہء بدن پر اَور ایک نیچے حصّہء بدن پر۔ کیونکہ تمام اہلِ تعبیر اس پر متفق ہیں کہ عالمِ کشف یا عالمِ روء یا میں جو نبوت کا عالم ہے اگر زرد چادریں دیکھی جائیں تو ان سے بیماری مُراد ہوتی ہے۔ (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۹- نسیمِ دعوت: صفحہ 436)

دوچادریں اور تین بیماریاں. تین کو دو بناتے ہوۓ :
اور ایک دفعہ یہ ذکر آیا کہ احادیث میں ہے کہ مسیح موعود دو زرد رنگ کی چادروں میں اترے گا .ایک چادر بدن کے اوپر حصہ میں ہو گی اور دوسری چادر بدن کے نیچے کے حصہ میں . سو میں نے کہا کہ یہ اس طرف اشارہ تھا کہ مسیح موعود دو بیماریاں کے ساتھ ظاہر ہو گا کیوں کہ تعبیر کے علم میں زرد کپڑے سے مراد بیماری ہے اور دونوں بیماریاں مجھ میں ہیں یعنی ایک سر کی بیماری اور دوسری کثرت پیشاب اور دستوں کی بیماری . (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ٢٠- : صفحہ ٤٦)

کثرت پیشاب سے خارش کے عارضہ تک :
 مجھے اس وقت ایک اپنا سرگذشت قصّہ یاد آیا ہے اور وہ یہ کہ مجھے کئی سال سے ذیابیطس کی بیماری ہے۔ پندرہ بیس مرتبہ روز پیشاب آتا ہے اور بعض وقت سو سو دفعہ ایک ایک دن میں پیشاب آیا ہے اور بوجہ اس کے کہ پیشاب میں شکر ہے۔ کبھی کبھی خارش کا عارضہ بھی ہو جاتا ہے اور کثرت پیشاب سے بہت ضعف تک نوبت پہنچتی ہے۔ (روحانی خزائن ۔ کمپیوٹرائزڈ: جلد ۱۹- نسیمِ دعوت: صفحہ 434)

١. علم تعبیر الرؤیا کی کون سی کتاب میں زرد رنگ کی چادروں سے مراد  ٢ بیماریاں ہیں  ؟

٢. کیا حدیث  خواب ، یا رویا ، یا کشف تھی جس میں زرد رنگ کی چادروں کا ذکر ہیں  ؟

٣. انبیاء علیھم السلام کے اتفاق سے زرد چادر کی تعبیر بیماری ہے؟ انبیاء سے مراد  کون کون سے انبیاء ہیں ؟  اور کہاں درج ہے ؟ کوئی حوالہ ، کوئی ریفرنس ؟

٤. تمام معبّرین کے اتفاق سے تعبیر کی رو سے زرد رنگ چادر سے بیماری مراد ہوتی ہے؟ یہ معبّرین کون کون  سےہیں ، کہاں اتفاق ہوا ؟ کوئی حوالہ ، کوئی ریفرنس ؟

٥. زرد رنگ کی چادروں سے مراد  یہ ٢ بیماریاں کثرت پیشاب ، ذہنی امراض ہی کیوں ہے ؟ کیا یہ مخصوص ہے کہ یہی ٢ بیماریاں ہیں ؟

٦.کیا عربی کی حدیث کو عربی میں تاویل کیا جائے گا یا اردو میں قیاس پکڑی جائے گی ؟

٧. کیا  حدیث میں زرد رنگ کی چادریں کشفی یا خواب میں بیان کی گئی تھی ؟

٨. کیا حدیث کے ترجمہ کی تاویل کی گئی ہے . یعنی اردو ترجمہ کی ؟ یا عربی

٩ ، دو بیماریوں کی درجہ بندی کس نے کی  کہ ایک اوپر کی اور ایک نیچے کی ؟ کس کلیہ کے ساتھ درجہ بندی کی گئی کہ اوپر کی کون سی ہے اور نیچے کی کون سی ہے ؟

١٠. کیا دو چادروں کے ساتھ ٢ پیوند بھی لگے تھے  جیسے کہ خارش کا عارضہ ا ور دستوں کی بیماری ؟

١١. کیا کثرت پیشاب ،اور دستوں کی بیماری ایک ہے یا دو ؟ اگر ایک ہے تو کیا مرزا کو دن میں سو سو دفعہ دست بھی آتے تھے ؟ جس میں شکر بھی تھی ؟ کیا دستوں کی بیماری کا نام  ذیابیطس بھی ہے ؟

١٢. مرزا روحانی خزائن میں لکھا ہے کہ " احادیث میں ہے کہ مسیح موعود دو زرد رنگ کی چادروں میں اترے گا " بقول قادیانیوں کہ اترے گا یعنی نزول سے مراد مرزائیوں کے نزدیک  پیدا ہونے کی ہے تو اسی اصول کے مطابق مرزا کو پیدا ہوتے ہی ان دو بیماریوں میں مبتلا ہو جانا چاہیے  ، کیا مرزا پیدا ہوتے ہی دائم المرض ، کثرت پیشاب ، سر کی بیماریوں میں مبتلا ہو گیا تھا ؟


اب یہ سوال ایسے ہے جن کا جواب کسی مرزائی کے پاس نہیں ، اور ہو گے بھی نہیں ،کیوں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور جھوٹے کی بات میں تضاد ہوتا ہے . اور اس پوسٹ میں آپ دیکھ سکتے کس طرح مرزا نے علم رویا ، ۔انبیاء علیھم السلام سے اپنی تاویل کو منسوب کیا بنا کسی سیاق و سابق یا ریفرنس سے .


دوسرا  حصہ پڑھنے کے لئے نیچے حصہ دوم  پر کلک کریں

مرزا غلام قادیانی کی حدیث پر جاہلانہ تاویل کے مضحکہ خیز دلائل : ( حصہ دوم ﴾

سورة الحجرات:

 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ ﴿٦﴾
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو (6)

No comments:

Post a Comment