Saturday, May 10, 2014

غلام ، غلامی ، اور قادیانیت ( احمدیت )


غلام ، غلامی ، اور قادیانیت ( احمدیت )

مصنف : گھمنام


. برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں کی غلامی میں بے بس مجبور مسلمان اور ہندو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھےکہ 1839-40 میں ایک اور غلام پیدا ہوا جس کا نام مرزا غلام احمد قادیانی رکھا گیا . بچپن میں پیار سے لوگ دسوندی اور سندھی بھی بلاتے تھے، خاص کر کے عورتیں. مرزا غلام احمد قادیانی کے والد کا نام غلام مرتضیٰ تھا اور والدہ کا چرغ بی بی، چونکہ مرزا کا خاندان پہلے سے ہی انگریزوں کے وفاداروں میں سے تھے. دوسرے لفظوں میں عزت دارگماشتے تھے. 1857 کی جنگ آزادی میں مرزا کے خاندان نے انگریزوں کی مدد میں بھرپور حصہ لیا اور 50 گھوڑے اپنے آقا کی خذمت میں پیش کیے، تو اس میں تعجب کی بات نہیں کہ غلام کے گھر غلام پیدا ہو. مرزا غلام احمد قادیانی کا بچپن اور جوانی کے قصہ مرزا غلام قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر نے سیرت المہدی نامی 2 جلدوں پر مشتمل کتاب میں بڑی احتیاط کے ساتھ حدیث کی شکل میں بیان کیا ،، جیسے کہ مرزا غلام قادیانی بچپن میں قادیان کی گلیوں میں بارش میں ننگے پورے قادیان کا چکر لگا لیتے تھے ، چینی اور نمک کا کوئی خاص فرق نہیں کر سکتے تھے ،،یہ بات بتاتا چلو کہ مرزا مرزا غلام قادیانی کی ایک آنکھ ہمیشہ آدھی ہی کھلتی تھی ، تھوڑا جوانی میں باپ کی پنشن لے اڑے . کچھ عرصہ منشی کے عہدے پر فائز رہیں ، پھر مختاری کے امتحان میں فیل بھی ہوئے . ایک دفعہ تو چنبیلی کے تیل کو شربت سمجھ کر اپنی بیٹی کو پِلا دیا ، خیر یہ باتیں آپ خود خاص کر کے قادیانی جو خود احمدی کہتے وہ خود پڑھ لیں. وقت گزرتا گیا اور مرزا غلام قادیانی نے مجدد ، مثیل عیسیٰ ، امام مہدی اور ظلی بروزی نبی، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا ظہور ہونے کے دعویٰ کر دیے . آج بھی مرزا غلام قادیانی کی کتب میں یہ سب دعوے درج ہیں . اور اپنی سچائی کی دلیل کے لئے مرزا غلام قادیانی نے ایک سے بڑھ کر ایک پیشگوئی بھی کی، سب سے زیادہ پیشگوئیاں قدرتی آفات ،اور بیماریوں کے متعلق ہیں . اور مرزا غلام قادیانی کی مشہورِ زمانہ پیشگوئی محمدی بیگم کے متعلق تھی جس کا نکاح مرزا غلام قادیانی کے بقول خود اس سے آسمان پر پڑھایا گیا تھا لیکن 10-12 سال کی اشتہاراتی کوشش کے با وجود یہ نکاح زمین پر نہ ہو سکا اور نہ ہی وہ مرزا غلام قادیانی کی شریک حیات بنی بلکہ محمدی بیگم تو مرزا غلام قادیانی دعووں کو بھی نہیں مانتی تھی . وہ الگ بات ہے کہ مرزا غلام قادیانی نے اپنی سچائی کی منادی اپنی کتب میں کچھ اسطرح کی کہ اگر میری ایک بھی پیشگوئی جھوٹی ثابت ہو تو میں جھوٹا. بہرحال مرزا غلام قادیانی کی ایک نہیں بلکہ کئی پیشگوئیاں جھوٹی نکلیں ،،اور آخر میں مرزا غلام قادیانی 1908میں اپنی نجاست کے پاس وفات پا گئے .اور ان کی لاش لاہور سے بذریعہ ریل گاڑی قادیان لے جائی گئ یاد رہے مرزا غلام قادیانی کے بقول ریل گاڑی دجال کا گدھا تھا . اور اسطرح ایک غلام ، غلامی میں پیدا ہوا اور غلامی میں وفات پا گیا اور پیچھے غلامی چھوڑگیا.

اب بات کرتے اس غلامی کی جس کو آج مرزا غلام قادیانی کے پیروکار جو کہ خود کو سچے امام کے خدائی خلیفہ خدائی جماعت اور حقیقی اسلام کا لیبل چپکا کر غلامی کا پرچار کر رہے ہیں. مرزائیت کے نظریے کے مطابق تمام مسلمان، چاہے کسی بھی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہو، جو مرزا کو نہیں مانتا وہ کافر ہے. مرزا غلام قادیانی کے جھوٹےدعوٰی نبوت کی وجہ سے پاکستان میں سرکاری طور پر 1974 میں غیرمسلم قرار دیا گیا ، اور باقی اسلامی ممالک میں احمدیوں / مرزائیوں پر غیر مسلم ہونے کے فتویٰ دیے گے. اور ویسے بھی آج کسی بھی ملک میں کسی بھی مسجد کے امام کا مرزائیت کے متعلق ایک ہی موقف ہے کہ مرزائیوں کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں . کیوں یہ فتنہ اب اپنے آقا کی غلامی میں پرورش پا رہا ہے اور اسلام کا لیبل لگا اسلام کا ایک نیا تصور پیش کر رہا ہے، وہ ہے غلامی کا تصور. مرزائیت میں جی حضوری اور غلامی بہت اہمیت رکھتی ہے. جو غلامی اور جی حضوری نہیں کرتا اس کو یہ اپنی جماعت سے خارج کر دیتے ہیں، اس کا ثبوت کسی بھی سابقہ مرزائی سے پوچھ سکتے ہیں،، آج کل مرزائیوں کا کاغذی خلیفہ مرزا مسرور جو کہ کاغز سے پڑھے بغیر منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکال سکتا وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ احمدیت حقیقی اسلام اور احمدیت ہی دنیا کی ہر مشکل حل کر سکتی ہے ، کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ جو خود غلامی میں پرورش پا رہا ہوں وہ حل بتا رہا ، اور حل بھی کیا کہ مرزائیوں کے آقا انگریزوں کی جی حضوری ، یہ حل نہیں بلکہ ایک میٹھی غلامی کا تصور ہے جو کہ مسلمانوں کے ذہنوں میں ڈالا جا رہا اور مرزائیوں کے آقا انگریز اس کی پوری حمایت کر رہے ہے ہیں اسلئے مرزائیت کو جگہ جگہ حقیقی اسلام کا لیبل لگا کر پیش کیا جا رہا ہے ، تاکہ جو اسلام 1400 سال پہلے جس میں مسلمانوں کی عزت اور وقار ہے اس کو مجروح کر دیا جائے ، وہ اسلام جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم لائے تھے اس کو مسلمان بھول کر 100 سال پہلے جو ایک غلام نےغلامی والے خود ساختہ اسلام کا تصور پیش کیاتھا اسی کو مسلمان حقیقی اسلام سمجھے. اس غلامی کے تصور کو پروان چڑھانے کے لئےاسلام کے خلاف بہت سی منصوبہ بندیاں کی جا رہی ہیں. جیسے کہ مولویوں اور فقہی و مسلکی اختلاف کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ، خود کو دنیا کے سامنے مظلوم بنا کر پیش کرنا وغیرہ ہیں ، اگر مرزائیت کی کھوکھلی دیوار کے اندر جھانک کر دیکھا جائے تو مرزائیت کے اندر بہت سی دراڑیں پڑھ چکی ہیں. اس لئے مرزا مسرور نے یہاں تک کہہ دیا اگر کوئی غلط فیصله ہو جائے تو خاموشی اختیار کرے ، مرزائیت میں اخلاقی بددیانتیاں حد سے زیادہ بڑھ گئیں ہیں، گھریلوں معاملات سے لے کر چندہ اور امورِ عامہ تک بگڈر مچی ہوئی ہے. مرزائیت کے بانی مرزا غلام قادیانی کی تعلیمات بس نام کی رہ گئی ہے ، مرزا کی کتابیں تو مرزائی پڑھتے ہی نہیں ، میں تو اکثر ایسے مرزائیوں سے مِلا جن کو یہ تک نہیں پتا کہ مرزا غلام قادیانی نے کتب میں کیا لکھا اور کیا دعوے کیےتھے ، تو سوال یہ بنتا ہے جو خود کھوکھلے ہو وہ دنیا کی مشکلات کیسے حل کریں گے ، تو اس کا جواب غلامی سے ، جی حضوری سے ، میری تمام مرزائیوں ﴿احمدیوں﴾ سے گذارش ہے کہ ایک دفعہ مرزا غلام قادیانی کی کتابیں کھول کر دیکھیں، کفر کا آئینہ نظر آجائے گا ، جس غلامی کو تمہارا خلیفہ اسلام کا نام دے رہا ہے وہ اسلام نہیں اور نہ اسلام کا تصور ہے ، ایک دفعہ مرزا کی کتابیں کھولو اور اسلامی کتب سے موازنہ کروں خود بہ خود سمجھ جاؤ گے کہ اسلام کیا ہے اور تم کیا ہو ،مولوی کے نعرے لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا ،بلکہ تم خود مربیوں کے جال میں پھنسے ہو ، جو مربی کہتا ہے وہی تمھارے نزدیک سچ ہے ، موجودہ دور کےمولویوں کو بے شک نہ پڑھو .اسلام کے اوائل کے محدثین ، مفسرین کو تو پڑھو . الله آپ کو ہدایت کی روشنی دکھائے اور مرزائیت کی غلامی سے نجات دلائے۔ اٰمین

No comments:

Post a Comment