Saturday, May 24, 2014

مرزا غلام احمد قادیانی، ایک خط اور ایک رویا


مرزا غلام احمد قادیانی،  ایک خط اور ایک رویا 

مصنف : گھمنام 

مرزائیت کا دارومدار مرزا غلام احمد قادیانی کی تاویلات ، خواب ، رویا  اور جھوٹ پرمبنی  ہے  جس کا پرچار یہ ہر جگہ کرتے ہیں ، بعض تو خود مرزا سے اختلاف کر جاتے ہیں  اور بعض کا علم صرف مرزائی پاکٹ بک تک محدود ہے ، بڑے بڑے مرزائی مربی / اسکالر ہٹ دھرمی سے جھوٹ بولتے ہیں کہ ایک  عام فہم مسلمان بھی پریشان ہو جاتا ہے. کوئی بھی مرزا کا پیروکار جو خود کو احمدی کہتا ہے وہ جب بحث یا  مکالمہ کرتا ہے تو اس کے پہلا سوال مسلمانوں سے  یہ ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ  علیہ السلام کو  زندہ آسمان پر ثابت کرو ، اگر اصولاََ دیکھا جائے تو مرزا اور حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام  کا کوئی جوڑ ، کوئی کنکشن نہیں بنتا اور نہ ہی یہ سوال ہونا چاہئے ، لیکن چونکہ مرزائی / احمدی اس مسئلے  کو لے کر ایک عام مسلمان کو  الجھانا چاہتے ہیں  تاکہ  کہ کوئی مسلمان مرزا کی کتابوں پر کوئی بات نہ اٹھائے . بہرحال مرزا غلام احمد قادیانی خود 52 سال تک حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو زندہ ثابت کرتا رہا اور ان کی حیات  کا قائل تھا. امت مسلمہ میں بھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام  کے قربِ قیامت نزول کی قائل ہے ، اہل اسلام کے اوائل کے    صحابہ ، نامور تابعین ،مفسرین وغیرہ نے اپنی تصنیفات  و  بیانات میں بھی ان کے نزول کے متعلق بیان کیا ہے ، چونکہ  میرا موضوع سخن  حضرت عیسیٰ کی حیات یا وفات نہیں بلکہ مرزا کی وہ تاویلات ہیں جس کی بنا پر یہ مرزائی حضرت عیسیٰ کی وفات کی ڈگ ڈگی بجاتے ہیں . 

کہتے ہیں جھوٹا جب جھوٹ بولتا ہے تو اپنے ہی جھوٹ اس کے گلے پڑھ جاتے ہیں ، ایسا ہی کچھ مرزا غلام قادیانی سے ہوا. بقول مرزا کہ حضرت عیسیٰ کی وفات کا علم مرزا کو بذریعہ الہام ہوا ،ویسے اگر مرزا کے خوبصورت الہام  اس کی کتابوں میں دیکھے جائے تو بہت سے چٹکلے ایسے ہی بن جائے ،لیکن مرزا کو یہ الہام کیا ہوا تھا کہ حضرت عیسیٰ وفات پا گئے اس کا علم مرزائیوں کو بھی نہیں ہے ، اور مزید یہ کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے مطابق وفات مسیح کا عقیدہ ان سے پہلے کسی اور پر نہیں کھولاگیا . مرزا لکھتا ہے


 " یہ مسئلہ پردہ اخفا ہی میں رہا جیسا کہ دانہ خوشے میں چھپا ہوتا ہے. کئی صدیوں تک حتی کہ ہمارا زمانہ آ گیا ..پس الله تعالیٰ اس بات ہی حقیت کو ہم پر منکشف کیا . ( روحانی خزائن جلد پانچ صفہ ٥٥٢-٥٥٣)


اب مرزا کی اسی تحریر کو لے تو مرزائی یہ کہنا چھوڑ دے کہ حضرت عیسیٰ کی وفات قرآن میں مذکورہے ، لیکن یہ تو عقل کے اندھے ہیں مرزا کی کتابوں کو کوڑے دان میں پھینکا ہوا ہے . مرزائی وفات کی رٹ لگاتے ہی ہیں ساتھ میں حضرت عیسیٰ کی قبریں بھی مرزا نے بنا ڈالیں وہ بھی قادیان میں بیٹھ کر. ماہرین آثار قدیمہ والے کتنے بے وقوف ہیں اس کا اندازہ مجھے مرزا کی تحریریں پڑھنے کے بعد ہوا کہ اتنا   اہم انکشاف اور کسی کو خبر ہی نہیں، اور آج ١٠٠ سال گزر گئے اور کوئی بھی مخلص مرزائی نے مرزا کی اس دریافت کو گینز ورلڈ ریکارڈ میں درج نہ کروایا. ٢٠٠٠ سال پرانی قبر کا دریافت ہونا اور وہ بھی ایسی ہستی کا جس کے پیروکارو  اس ہستی  کو خدا مانتے ہیں .کتنی مضحکہ خیز بات کہ اس قدیم دریافت پر کسی نے نظر ثانی نہ کی . افسوس کا مقام ہے یہ پوری مرزائی امت کے لئے .ویسے تو یہ مرزائی ڈاکٹر عبد السلام کے نوبل انعام ملنے   پرقصیدے سناتے ہیں جس کو نوبل انعام ملنا چاہئے اس کے لئے کوئی  تگ و دو نہیں ؟ خیر مرزا کی اس قدیمی دریافت کو میں  تفصیل میں لکھ دیتا ہوں .


حضرت عیسیٰ کی پہلی قبر بقول مرزا قادیانی کے :


حضرت عیسیٰ کی گلیل میں دفن ہے۔ )روحانى خزائن جلد 3 صفحہ 353 (،

حضرت عیسیٰ کی دوسری قبر : حضرت عیسیٰ کی قبر بلاد شام میں موجود ہے ،( روحانی خزائن جلد ٨ صفہ ٢٩٦-٢٩٧) اسی حوالے  میں   مرزا صاحب  نے کسی مولوی  جن کا نام  مولوی محمّد السعیدی  طرابلسی کی شہادت  کا بھی حوالہ دیا ساتھ میں یہ بھی کہہ  دیا اگر کہو یہ قبر جعلی تو اس کا ثبوت دو ،( یہ ثبوت کس سے مانگا جا رہا تھا )  ان مولوی صاحب  کو مرزا نے  خود خط لکھا اور جواب میں حضرت عیسیٰ کی قبر کی تصدیق آئی بلکہ حضرت مریم صدیقہ کی قبر کا  بھی انکشاف ہوا . مرزا صاحب کو پختہ یقین تھا  ان مولوی صاحب پر. مزید مرزا صاحب نے لکھا اگر یہ جعلی ہے تو پھر سب انبیائء کرام کی قبریں جعلی ہو جائے گی ..

حضرت عیسیٰ کی تیسری قبر. یہ قبر بڑی اہمیت کی حامل ہے جس پر سب مرزائی متفق ہیں اور اس کے لئے تاویلات عجیب عجیب سی ہیں ،مرزائی کہتے ہیں کہ مرزا کو اس قبر کے بارے میں الہام ہوا تھا، لیکن کیا ہوا تھا پتا نہیں،  پہلی دو قبریں خبر تھی یا احکام اس کے بارے میں نہ کوئی الہام ہوا تھا اور نہ کوئی خواب آئی بلکہ مرزا صاحب کی اپنی سائنسی کوشش سے یہ قبریں دریافت ہو سکی ، بہرحال یہ تیسری قبر کشمیر میں ہے ،وہ بھی  سرینگرمیں  ( روحانی خزائن جلد ١٨صفہ ٣٥٨-٣٦١)

مرزائی مربیوں کی اس قبر کے متعلق منطق :

١ ۔ قرآن میں کشمیر کا ذکر ہے،  اسلئے حضرت عیسیٰ کشمیر گئے اور وہاں  وفات پا گئے ( ویسے مرزائیوں کے قرآن میں قادیان کا بھی ذکر ہے اگر کشمیرکے ذکر  کا اضافہ شامل کر لیا تو کون سا تعجب کی بات ہے ، مرزائی فیکٹری کی تیار کردہ کوئی بھی دلیل ،کوئی بھی تاویل کہیں بھی فٹ کی جا سکتی ہے، چائنا بھی اس معاملے میں پیچھے رہ گیا ہے ).

٢. چونکہ یہودیوں  کے بارہ کے قریب  قبائل اس وقت جلاوطن کر دیا گئے  لہذا حضرت عیسیٰ بھی ان کو تبلیغ کرنے کشمیر آ گئے تھے.( اب سوال یہ بنتا کیابارہ کے بارہ قبیلے کشمیر آ گئے تھے ؟ ویسے تو یہودی آج تک ان بارہ قبیلوں کو ڈھونڈ رہے ہیں، مرزائیوں کے یہودیوں سے میرا مطلب اسرائیل سے اتنے اچھے تعلقات ہونے کے باوجود مرزا کی اس کاوش کو پوشیدہ رکھا گیا. افسوس کا مقام ہے مرزائیوں کے لئے جنہوں نے اپنے ہی  رہنماؤں کویہ دریافت نہ بتائی .)

میری مرزائیوں سے اور مرزائیوں کے کاغذی خلیفہ سے گذارش ہے کہ اس انکشاف سے کم از کم انڈیا کی سرکار کو تو آگاہ کریں . ہو سکتا کہ سیاحت کے فروغ  کے لئے انڈیا کوئی قدم  اٹھائے. اور اس تاریخی انکشاف کی وجہ سے  کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم بھی کم ہو جائے . اسکے علاوہ  دنیائے عیسائیت کا مرکز  ویٹی کن سے کشمیر منتقل ہو  جائے. لیکن کیا وجہ ہے کہ مرزائی اس  تاریخی دریافت کو نظر انداز کر رہے ہین ، ابھی اس انکشاف کو تو صرف سو سال ہوۓ ہیں . 

مرزا کو حضرت عیسیٰ کی کشمیر کی طرف ہجرت اوریہودی قبیلوں کی  آمد کی خبر کیسے ہوئی :


مرزا صاحب کے ملفوظات جلد صفہ ٢٠٣ پر کچھ اسطرح لکھا ہے :


ہفتہ ١٠ جولائی ١٨٩٩ کی بات ہے مرزا صاحب کو ایک خط آیا میں یہ خط یہاں پر نقل کر دیتا ہوں لفظ با لفظ تاکہ آپ  مرزا کے تاریخی علوم کی بنیاد کیا تھی اور کیسے اس دریافت پر خوش ہوۓ . 

" اس ہفتہ میں سب سے عجیب اور دلچسب بات جو واقع ہوئی اور جس نے ہمارے ایمانوں کو قوت بخشی وہ ایک چٹھی کا حضرت کے نام آنا تھا . اس میں پختہ ثبوت اور تفصیل لکھا تھا کہ جلال آباد ( علاقہ کابل ) کے علاقہ میں یوزآسف نبی کا چبوترہ موجود ہے اور وہاں مشہور ہے کہ دو ہزار برس ہوۓ کا یہ نبی شام سے آیا تھا اور سرکار کابل کی طرف سے کچھ جاگیر بھی اس چبوترہ کے نام ہے ، زیادہ تفصیل کا محل نہیں ، اس خط سے حضرت اقدس اس قدر خوش ہوۓ کہ فرمایا "
" اللہ تعالیٰ گواہ اور علیم ہے کہ اگر مجھے کوئی کروڑوں روپے لا دیتا تو میں کبھی اتنا خوش نہ ہوتا جیسا اس خط نے مجھے خوشی بخشی ہے "
برداران ! دینی بات پر پ یہ خوشی کیا منجانب الله ہونے کا نشان نہیں ؟ کون ہے آج جو اعلائے کلمتہ اللہ پر ایسی خوشی کرے ؟ ( ملفوظات جلد ١ صفہ  ٢٠٣)

مرزا کی اس تحقیق پر کون سا ایسا ایوارڈ دیا جائے.جس کی بنیاد ایک خط ہے ، کیا مرزائی یہ خط پیش کر سکتے ہیں ؟ اسلام میں کسی یوزآسف کو کہاں حضرت عیسیٰ ابن مریم لکھا گیا ہے ؟ یا بائبل میں ؟  کیا یوزآسف حضرت عیسیٰ کا پشتو نام ہے ؟ مرزائیوں کو چاہئے وہ NATO فوج سے فوری طور پر رابطہ کریں اور اس چبوترہ کو تباہ ہونے سے بچائیں. مرزا صاحب نے خوشی کا اظہار بھی کیا تو کروڑں روپے ملنے سے زیادہ کا ، لیکن یہ خط قیمتی اس لئے ہوا  کیوں کہ یہ نبوت کی  دکانداری کی ایک کڑی تھی روپے تو بعد میں آتے ہی رہے اور آج تک مرزائیت میں مرزا کے چندے چل رہے  ہیں اور مزید کسر مرزائی کاغذی خلیفوں نے پوری کر دی، کم از کم دس سے زیادہ ایسے چندے  ہیں جو ہر مرزائی پر لازم ہے . 

 اس وقت کے مرزائیوں کے ایمان کو  تجد یدوتقویت  جو اس خط نے  بخشی اس کے ساتھ ایک نشان اور  بھی ظاہر ہوا اسی دن صبح ایک اور  رویا   یہ تھا، ملفوظات کے اسی پیج پر درج ہے یہ نشان. لیکن یہ نشان بھی کیا نشان ہے  آئیے دیکھتے ہیں ،، 

 ایک رویا اور اس کی تعبیر:  ہمارے ایمان کی  تجد یدوتقویت کے لئے ایک نشان یہ ظاہر ہوا کہ ظہر کے وقت اچانک یہ خط آتا ہے ، ( یہ وہ خط جسکا حوالہ میں نے اوپر لکھا اور دیا ہے ) اور صبح حضرت اقدس کو یہ رویا ہوتا ہے کہ حضرت ملکہ معظمہ قیصرہ ہند گویا حضرت اقدس کے گھر میں رونق افروز ہوتی ہیں ،حضرت اقدس رویا میں عاجز عبد الکریم جو اس وقت حضور اقدس کے پاس بیٹھا ہے ، فرماتے ہیں کہ حضرت ملکہ معظمہ کمال شفقت سے ہمارے ہاں قدم رنجہ فرما ہوئی ہیں اور دو روز قیام فرمایا ہے. ان کا کوئی شکریہ بھی بھی ادا کرنا چاہیے. (یاد رہے   مولوی عبد الکریم مرزا کا امام تھا ، یعنی مرزا ان صاحب کے پیچھے نماز پڑھتا تھا  .)  ( ملفوظات جلد ١ صفہ  ٢٠٣)

اور رویا کی تعبیر کچھ اسطرح بیان کی گئے اسی پیج پر . 

" اس رویا کی تعبیر یہ تھی کہ حضرت کے ساتھ کوئی نصرت الہی شامل ہوا چاہتی ہے . اسلئے کہ  حضرت ملکہ معظمہ  کا اسم مبارک وکٹوریہ ہے جس کی معنی  ہیں . مظفرہ منصورہ اور نیز چونکہ اس وقت  حضرت ملکہ معظمہ کل روئے زمین کے سلاطین میں سب سے زیادہ کامیاب اور خوش نصیب ہیں . اسلئے آپ کا مہربانی کے  لباس میں آپ کے مکان میں تشریف لانا بڑی برکت اور کامیابی کا نشان ہے . خدا کا علم و قدرت دیکھیے. ظہر کے وقت اس رویا کی صحیح تعبیر پوری ہو گئی . 
الله الله ! اس سے زیادہ نصرت کیا ہے کہ ایسے سامان مل رہے ہیں کہ جن سے دنیا کے کل نصاری پر خدا کی روشن حجت پوری ہوتی ہے . "   ( ملفوظات جلد ١ صفہ  ٢٠٣)

رویا بھی ہوا تو کیا ہوا، کیا  حسن لے کر آئے وہ ہمارے خواب میں ، ہم تو  پسینہ سے پانی پانی ہو گئے گھبراہٹ میں. مرزائیت کے ایمان کی تقویت دیکھے کہ ایک بے نام خط پر اتنا خوشی اور پھر خوبصورت عورت کا خواب میں آنا ، پھر یہ نصرت کا نشان بن جانا ،،یہ نصرت کا نشان تو بننا تھا کیوں مرزا انہی کا خود کاشتہ ہے . خواب میں بھی ملکہ آئی تو درباری سلیقہ سے پکار رہا ، جیسے نظرے جھکائے ،جیسے با ادب ،مرزا صاحب کے اس رویا سے مرزا کی روحانی اولاد سلمان رشدی کا خواب یاد آیا جس میں وہ برطانیہ کی ہی ملکہ کے ساتھ ہم بستری کر رہا تھا .کہیں مرزا کا یہ رویا بھی تو ایسا ہی نہیں تھا . خیر یہاں بھی ملکہ وکٹوریہ کے نام میں   ڈنڈی مار گئے جیسے مرزا صاحب اور ان کے پیروکار مارتے ہیں ، ملکہ کا پورا نام  Alexandrina Victoria تھا . اس نام کی بھی کوئی تاویل کر دیتا تو اچھا تھا ، 

بہرحال مرزا اس کی تاریخی دریافت  جو کہ حضرت عیسیٰ کی تین قبریں ، ایک چبوترہ اور یہودیوں کے گمشدہ جلاوطن قبیلوں کی تاریخ . اور پشتو میں ایک نبی کا نام دریافت کرنے پر ماہر آثارِ قدیمہ کی تاریخ میں مرزا کا نام سنہری حروف میں ضرور  لکھا جانا چاہئے ،لیکن  کیا کوئی مرزائی اس  عظیم  دریافت پر دنیا کی توجہ مبذول کرائے گا ؟ 
مرزا کی تحقیقات بے نام خط اور ملکہ وکٹوریہ کے خواب تک ہی محدود ہے، بے شک مرزا ایک زندیق اور جھوٹا تھا ، اسلئے جہاں سے کچھ اپنے مطلب کا سنتا اس پر لکھ دیتا اور ایسا ہی مرزا نے کیا . 


قرآن اور حدیث میں ہے : 

مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو (مبادا) کہ کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا دو۔ پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے (- سورة الحجرات)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کے گناہ گار ہونے کے لیے کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کر دے۔ ﴿سنن ابوداؤد﴾

No comments:

Post a Comment