Sunday, May 11, 2014

یکطرفہ انصاف

یکطرفہ انصاف

مصنف : گھمنام



پاکستان کے نام نہاد لبرل ، humanist ،انصاف کے نفاذ کا پرچار کرتے ہیں، ، پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت تو کرتے ہیں لیکن دہشت گردی کی وجوہات پر شاید ہی کوئی لفظ منہ سے نکلتا ہو.آپریشن کے حامی تو ہیں لیکن مذکرات سے ڈرتے ہیں، ، میں کوئی طالبان کا حمایتی نہیں ہوں. جتنا نقصان طالبان نے پہنچایا چاہے وہ معاشی ،جانی ، اقتصادی طور ہی کیوں نہ ہو آخر میں نقصان پاکستان کا ہی ہوا ، لیکن اگر یہ معاملہ مذاکرات سے حل ہوتا تو ہم کیونکر مذاکرات نہ کریں ؟ ، مجھے بھی غم ہے کہ٧٠٠٠٠ ہزار پاکستانیوں کی قیمتی جانیں ایک ایسی جنگ کا ایندھن بن گئیں جو ہماری جنگ کبھی تھی ہی نہیں .کتنی ماؤں کے لخت جگر ، کتنی بہنوں کے بھائی ، کتنی سہاگنوں کے سہاگ اجر گئے. یہی جذبات لے کر ہم ٧٠٠٠٠ ہزار پاکستانیوں کا رونا تو ضرور روتے ہیں، اور انصاف کے تقاضے کرتے ہیں اور کرنے بھی چاہیے ، اور کچھ نام نہاد انسان دوست انہی جذبات سے فائدہ بھی اٹھاتے چلے آ رہےہیں ،کوئی این جی او کے نام سے بزنس چمکا رہا تو کوئی انسانیت کے نام پر . مال بٹورے جارہا ہےاور کوئی انصاف - انصاف کے ڈھونڈرے پیٹتا جارہا ہے.لیکن اگر اس جنگ کا ایک دوسرا پہلو دیکھا جائے جس کی طرف ہم نے آنکھیں بند کر رکھی ہے، جہاں انصاف کی بات تو دور انسانیت کی بھی بات نہیں ہوتی ہے، وہ ہے ڈرون حملوں میں مارے جانے والے بے گناہ قبائلی بچے ،عورتیں ، بوڑھے ، مائیں ، بہنیں ، ان کو انصاف کون دے گا ، جب ان کے انصاف کی باری آتی ہے تو نام نہاد انسان دوست لبرل منظر عام سے غائب ہو جاتے ہیں ، انسانیت کا رونا رونے والوں پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے . ایسا کیوں ؟ یہ منافقانہ انصاف یکطرفہ کیوں ہے ؟ کیا ڈرون حملوں میں مرنے والے انسان نہیں ، کیا وہ سب دہشت گرد ہیں ؟ کیا نوزائیدہ بچوں سے لے کر عمر رسیدہ افراد تک دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ؟ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ، کیوں کہ There is no absolute justice in man made rules. جس کا ثبوت دنیا بھر عدالتوں میں دیکھا جا سکتا ہے.

اسلام میں تو سب برابر ہے ، کوئی امیر نہیں ، کوئی غریب نہیں، کوئی کالا نہیں کوئی گورا نہیں ، انصاف کی بات آتی ہے تو کوئی حاکم نہیں تو کوئی رعایا نہیں ، کوئی قاضی نہیں تو کوئی مولوی نہیں ، جب اسلام کے خلیفوں کوقاضی کی عدالت میں کھڑا کیا جا سکتا ہے تو پھر طالبان ،افواج پاکستان، ڈرون حملہ آوروں ، حکمران پاکستان ، سیاسی پارٹیوں کو کیوں نہیں ؟ کیا پاکستان کی حکومت کا زور صرف طالبان تک ہی محدود ہے ؟ مذکرات کامیاب ہوۓ تو ٹھیک ورنہ آپریشن ، کیا انصاف صرف طالبان کے ہاتھوں مرنے والوں تک محدود ہے؟ کیا ڈرون حملوں میں مرنے والوں کو کوئی حق نہیں کہ ان کو انصاف دیا جائے ، کیوں کہ وہ طالبان کے علاقہ سےہیں ؟ طالبان ہی کیوں انصاف کے کٹہرے میں کھڑے کیے جائیں؟؟ ، بلوچ لبریشن آرمی کیوں نہیں، سنیوں اور شیعہ کی وہ انتہا پسند تنظیمیں کیوں نہیں ؟ ہمارا انصاف محدودکیوں ہے ؟ یہ نام نہاد منافق لبرل یکطرفہ انصاف کی بات کر کے پاکستان کو اقتصادی ومعاشی طور مفلوج بنانا چاہتے ہیں، تاکہ ان کے سامراجی آقا ہمیشہ پاکستان کو پیچھے دھکیلتے رہیں. اور ان کا تقاضہ بھی عجیب ہے ، صرف اور صرف آرمی آپریشن .جیٹ طیاروں سے بمباری ، ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں کے مرنے والا دہشت گرد ہو یا پھر معصوم عوام. بلکل اسی طرح جسطرح طالبان کے خودکش بمبار کو کوئی غرض نہیں کہ کون مر رہا ہے ، کوئی یہ بتائے گا کہ دہشت گرد ہے کون ؟ Killing innocent civilians is one of the main things which increases terrorism یہ میں نہیں کہہ رہا یہ امریکا کے دہشت گردی کے ماہرین کہہ رہے ہیں .

شگاگو یونیورسٹی کا پروفیسر رابرٹ جو بین الاقوامی سلامتی امور میں مہارت رکھتا ہے کہتا ہے "Extensive research into the causes of suicide terrorism proves Islam isn’t to blame — the root of the problem is foreign military occupations. اب کیا یہ پروفیسر پاگل ہے ؟ یا طالبان کا دوست ؟

پاکستان ایک اسلامی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا، لیکن اگر اسی پاکستان میں کوئی ذہنی بیمار افراد کھڑے ہو جائیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیں تو اس کو کیونکر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا نہ کیا جائے ، اسلام جن کے واسطہ ہم تک پہنچا ہے ان کے لیے احترام کادائرہ کار کیوں نہ بنایا جائے اور ان کا احترام کیوں نہ کیا جائے؟ فقہی اختلاف ہونا اور بات ہے لیکن کوئی بھی مسلمان پیغمبر اسلام ، خلیفہ راشدین ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں کسی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتا، پاکستان جو کہ ایک اسلامی ریاست ہے اس کا فرض بنتا کہ وہ ایسی قانون سازی کرے جس سے فرقہ وارانہ فسادات جڑ سے اکھاڑ پھینکے.لیکن افسوس کی بات یہ کہ ہمارے حکمران خود جعلی ڈگریوں ، جعلی ووٹوں کے ذریعہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں جن کی نماز واشنگٹن کی طرف منہ کر کے ہوتی ہے اور دعا میں" یا امریکا ! یا امریکا! " کا ورد . ان کو صرف کرسی پیاری ہے، پاکستان اور اسلام سے ان سے کوئی واسطہ نہیں، اور نہ ان کو پرواہ ہے ، پھر پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات ہونا تعجب کی بات نہیں ،یہ فساد سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے کروائے جاتے ہیں . تاکہ اپنے آقاوں کو خوش کر سکیں۔

اقلیتوں کی بات آتی ہے تو اسلام ان کی حفاظت کی بات کرتا. ان کے حقوق کی بات کرتا ہے ، لیکن اگر ان ہی میں سے کوئی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو پاکستان میں اس کے خلاف قانونی کاروائی کرنے پر اظہار رائے کی آزادی کے نام پر یہ نام نہاد ضمیر فروش لبرل یکطرفہ مگر مچھ کے آنسوؤں پھر کیوں بہاتے ہیں ؟ان کو مسلمانوں کے جذبات نظر نہیں آتے لیکن ہاں گستاخی کرنے والے کو ہمیشہ سچا ہی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، ذہنی مریض بنا کر یا کم عمری کا سرٹیفکیٹ دیکھا کر. بہرحال نتیجہ صرف ایک ہی اخذ ہوتا ہےکہ انصاف یکطرفہ ہوتا ہے. آخر میں قرآن کی آیات سے میں انصاف کا حقیقی مطلب بیان کرتا ہوں جس کو ہارورڈ یونیورسٹی بھی تسلیم کیے بغیر نہ رہ سکی .

"اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اور خدا کے لئے سچی گواہی دو خواہ (اس میں) تمہارا یا تمہارےماں باپ اور رشتہ داروں کا نقصان ہی ہو۔ اگر کوئی امیر ہے یا فقیر تو خدا ان کا خیر خواہ ہے۔ تو تم خواہش نفس کے پیچھے چل کر عدل کو نہ چھوڑ دینا۔ اگر تم پیچیدا شہادت دو گے یا (شہادت سے) بچنا چاہو گے تو (جان رکھو) خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے"سورة النساء

No comments:

Post a Comment